ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / العبادیہ میں جانا دوزخ کا دروازہ کھولنا ہے

العبادیہ میں جانا دوزخ کا دروازہ کھولنا ہے

Wed, 30 Aug 2017 21:29:01  SO Admin   S.O. News Service

بغداد،30اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)عراقی فورسز ایک چھوٹے سے قصبے العبادیہ پر قبضہ کرنے کے لیے جنگ کر رہی ہیں جہاں تلعفر سے فرار ہونے والے داعش کے جنگجو اکھٹے ہو رہے ہیں۔ ایک عراقی عہدے دار نے اس لڑائی کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا کہ یہ جنگ موصل کے قدیم حصے پر قبضے کے جنگ سے کئی گنا زیادہ برتر اور سخت تر ہے۔قصبے کے اندر زیادہ تر گھروں اور اونچی عمارتوں پر سینکڑوں جنگجو اور نشانچی اپنے مورچے بنائے بیٹھے ہیں۔ جس کی وجہ سے سرکاری فورسز کے لیے ایک قدم بھی آگے بڑھنا مشکل ہو گیا ہے۔
عراقی فورسز نے جون میں داعش کو شکست دے کر ان سے موصل کا کنٹرول چھینا تھا، لیکن شہر کے گلی کوچوں میں ہونے والی اس لڑائی میں انہیں 8مہینے لگ گئے تھے۔ بات کرتے ہوئے عراقی فوج کے ایک کرنل کریم الامی کا کہنا تھا کہ العبادیہ میں داعش کے پہلے دفاعی حصار کو توڑنا ایسے ہی ہے جیسے دوزخ کے دروازے کھولنا۔عراقی فورسز نے حال ہی میں شمال مغربی عراقی شہر تلعفر کے زیادہ تر حصے کا کنٹرول حاصل کیا ہے، جو طویل عرصے سے داعش کا ایک مضبوط گڑھ چلا آ رہا تھا۔ مکمل فتح کے اعلان کے لیے شہر کے شمال مغرب میں 7میل کے فاصلے پر واقع العبادیہ پر قبضہ کرنا ضروری ہے۔شدید مزاحمت کے کی وجہ سے عراقی فورسز کو نہ صرف اپنی انفرادی قوت بڑھانا پڑی ہے بلکہ امریکی فضائیہ کی بمباری میں بھی اضافہ کرانا پڑا ہے۔ایک اندازے کے مطابق العبادیہ میں دو ہزار کے لگ بھگ جنگجو موجود ہیں۔ جب کہ تقریباً 50ہزار سرکاری فوجیوں نے انہیں محاصرے میں لے رکھا ہے۔کرنل لامی کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ انہوں نے قصبے کے تقریباً ہر گھر میں مورچے بنا رکھے ہیں۔ وہ گھروں کے اندر سے مارٹر گولے اور ٹینک شکن میزائل داغ رہے ہیں۔ چھتوں پر نشانچی بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس بھاری مشین گنیں ہیں۔ موصل کی لڑائی تو اس کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ یہ اس سے کئی گنا زیادہ خطرناک اور مشکل جنگ ہے۔


Share: